Monday 30 November 2020

اچھے لوگوں سے کنارہ نہیں اچھا ہوتا

 اچھے لوگوں سے کنارا نہیں اچھا ہوتا

اچھا ہوتا نہیں یارا، نہیں اچھا ہوتا

یار جینا ہے تو پھر شان سے جینا سیکھو

زیست میں صرف گزارا نہیں اچھا ہوتا

یہ حقیقت ہے محبت کے خسارے کے سوا

اور کوئی بھی خسارا نہیں اچھا ہوتا

میں نے سو بار اکیلے میں بتایا ہے تجھے

بھری محفل میں اشارا نہیں اچھا ہوتا

اس کی محنت پہ بھی پھر جاتا ہے پانی لوگو

جس کی قسمت کا ستارا نہیں اچھا ہوتا

پھر تو ماضی سے کنارا ہی بھلا ہے صاحب

اس سے گر حال تمہارا نہیں اچھا ہوتا

توڑ کر تم سے تعلق جو کسی کا ہو جائے

رابطہ اس سے دوبارا نہیں اچھا ہوتا

خوبیاں، خامیاں ہر شخص میں ہوتی ہیں ضیا

آدمی، سارے کا سارا نہیں اچھا ہوتا


ضیاء اللہ قریشی

No comments:

Post a Comment