Sunday 29 November 2020

غضب ہے کعبہ میں کافر نے اپنا گھر بسایا ہے

 مسی مالیدہ لب پر پان کا لاکھا جمایا ہے

تماشا ہے دھویں کو آگ کے نیچے دبایا ہے

لبوں پر آہ رہتی ہے، کلیجہ منہ کو آیا ہے

غضب میں آ گیا ہوں جب سے میں نے دل لگایا ہے

کوئی بت دَیر سے آ کر مرے دل میں سمایا ہے

غضب ہے کعبہ میں کافر نے اپنا گھر بسایا ہے

پسِ مُردن جہاں کی کشمکش سے چین پایا ہے

تھبک کر گور نے آرام سے ہم کو سلایا ہے

وجاؔہت آفرینش سے یہ مطلب ہم نے پایا ہے

کہ خالق نے مٹانے کے لئے ہم کو بنایا ہے


وجاہت حسین

No comments:

Post a Comment