مسی مالیدہ لب پر پان کا لاکھا جمایا ہے
تماشا ہے دھویں کو آگ کے نیچے دبایا ہے
لبوں پر آہ رہتی ہے، کلیجہ منہ کو آیا ہے
غضب میں آ گیا ہوں جب سے میں نے دل لگایا ہے
کوئی بت دَیر سے آ کر مرے دل میں سمایا ہے
غضب ہے کعبہ میں کافر نے اپنا گھر بسایا ہے
پسِ مُردن جہاں کی کشمکش سے چین پایا ہے
تھبک کر گور نے آرام سے ہم کو سلایا ہے
وجاؔہت آفرینش سے یہ مطلب ہم نے پایا ہے
کہ خالق نے مٹانے کے لئے ہم کو بنایا ہے
وجاہت حسین
No comments:
Post a Comment