Sunday, 29 November 2020

پرانا گھر نئے نقشے میں اچھا بن گیا ہے

 پرانا گھر نئے نقشے میں اچھا بن گیا ہے

مگر، اک باپ بچوں کا تماشہ بن گیا ہے

بہت اچھا ہُوا ہم اک قبیلے کے نکل آئے

چلو اب ہاتھ تھامو، اب تو رشتہ بن گیا ہے

خدایا! اب ذرا تیری توجہ اس طرف بھی

ہمارا ہاتھ پھیلے پھیلے کاسہ بن گیا ہے

تعلق پہلے جیسا تو نہیں پھر بھی ہے قائم

یہ دریا تھا، سمٹ کر جو کنارہ بن گیا ہے

ادھورا گھر سہی سر ڈھانپنے کو چھت تو ہے ناں

بہت ہے یار! اب تک جو بھی، جیسا بن گیا ہے

وہ ڈھابہ یاد ہے؟ جس پر کبھی مل بیٹھتے تھے

وہ ڈھابہ گر چکا ہے، اور پلازہ بن گیا ہے

یہ دیوانہ جسے سب لوگ پاگل کہہ رہے ہیں

کسی کا ناز تھا، دیکھو تو اب کیا بن گیا ہے


نذر حسین ناز

No comments:

Post a Comment