Monday 30 November 2020

جو دشت زاد ہے لیکن جفا شناس نہیں

 جو دشت زاد ہے، لیکن جفا شناس نہیں

تو ایسے شخص کو جی بھر کے جینا راس نہیں

اسے چھُوا تو نہیں ہے، مگر خدا کی قسم

وہ جسم خاک نہیں ہے، اگر کپاس نہیں

نہ میرے ہاتھ سے گرتا گلاس یوں ہرگز

وہ شخص پھر سے اکیلا ہے گر اداس نہیں

یہ میرا جسم اداسی کے سات پردوں میں

چھپا ہوا کوئی ڈھانچہ ہے جس پہ ماس نہیں

ہمارے گاؤں کی گندم میں ذائقہ نہ رہا

تمہارے بعد چنبیلی میں کوئی باس نہیں

گلے لگا، کہ یہی ہے تھکن کا پہلا علاج

جو تیرے پاس ہے، لیکن خدا کے پاس نہیں


عمران راہب

No comments:

Post a Comment