Sunday, 29 November 2020

ساتویں دن ہی اذیت سے معافی رکھے

 ساتویں دن ہی اذیت سے معافی رکھے

میری ہفتے میں کسی روز تو چھٹی رکھے

انگلیوں پر جو گنے ہجر میں کاٹے ہوئے پل

سبھی کے مشورے چھوڑے وہ ریاضی رکھے

اُس سے اِس واسطے کہتا ہوں کہ مر جاؤں گا

کبھی شاید مرے ہونٹوں پہ وہ انگلی رکھے

کیسے اوباش محلے میں بنائے گا مکان

بیٹیوں والا ہے کس سمت کو کھڑکی رکھے

اب ترے جھوٹ پہ تشکیک ہوا کرتی ہے

اب تجھے یار ضروری ہے کہ داڑھی رکھے


احمد آشنا

No comments:

Post a Comment