Monday, 30 November 2020

لوگ بک جاتے ہیں بے دام تمہیں کیا معلوم

 لوگ بک جاتے ہیں بے دام تمہیں کیا معلوم

یہ برائی ہے یہاں عام، تمہیں کیا معلوم

بڑھ کے اب کوئی کسی کی نہیں کرتا پُرسش

کام سے رکھتے ہیں سب کام، تمہیں کیا معلوم

دو گھڑی بام پہ آنے سے تمہارے کل شب

شہر میں اٹھا ہے کہرام، تمہیں کیا معلوم

وقت رہتے اسے تحویل میں لے لو، ورنہ

دل تو ویسے بھی ہے بدنام، تمہیں کیا معلوم

تم کو ہی سوچتے رہنے کے سوا اس دل کو

اور کوئی بھی نہیں کام، تمہیں کیا معلوم

وہ بھی کیا دن تھے تھکن اوڑھ کے سو جاتے تھے

اب کسی پل نہیں آرام، تمہیں کیا معلوم

ہجر کا غم لیے پھرتا ہوں میں مارا مارا

دشتِ تنہائی میں بے نام، تمہیں کیا معلوم

نامور آئے کئی،۔ اور گئے دنیا سے

تم بھی ہو جاؤ گے گمنام، تمہیں کیا معلوم

پہلے بھی انگلیاں ہم پر ہی اٹھی تھیں، اب بھی

ہم ہی ہیں موردِ الزام، تمہیں کیا معلوم

رات بھر جلنا، سحر ہوتے ہی بجھ جانا ہے

شمع کا ہے یہی انجام، تمہیں کیا معلوم

ان دنوں شام و سحر شاد مری ہستی کو

گھیرے رہتے ہیں بس آلام، تمہیں کیا معلوم


شمشاد شاد

No comments:

Post a Comment