Sunday 29 November 2020

یہ چاند مجھ کو ہی تک رہا ہے

 یہ چاند مجھ کو ہی تک رہا ہے

تمہیں ہمیشہ یہ شک رہا ہے

دراز میں چوڑیاں پڑی ہیں

کلائی میں وہ کھنک رہا ہے

میں زیرِ لب مسکرا رہی ہوں

وہ مجھ میں اب تک چہک رہا ہے

یہ عشقِ پیچاں کے راستے ہیں

ہر ایک مسافر بھٹک رہا ہے


فرحت زاہد

No comments:

Post a Comment