مجھے خبر نہیں کتنے خسارے رکھے گئے
مرے نصیب میں سب غم تمہارے رکھے گئے
ہمارے ساتھ محبت میں اتنا ظلم ہوا
ہماری آنکھ میں جلتے انگارے رکھے گئے
میں کہہ چکی تھی مجھے تیرنا نہیں آتا
بہت ہی دور تبھی تو کنارے رکھے گئے
کسی سے خاص تعلق تو پھر بنا ہی نہیں
تمہارے بعد تو وقتی گزارے رکھے گئے
ہمارے گھر کے چراغوں سے روشنی لے کر
کسی کی مانگ میں اجلے ستارے رکھے گئے
کسی کی آنکھ ترستی رہی اجالے کو
کسی کی آنکھ میں سارے نظارے رکھے گئے
ہم ایسے لوگ محبت کا آسرا تھے، مگر
ہمارے واسطے جھوٹے سہارے رکھے گئے
اقراء عافیہ
No comments:
Post a Comment