Friday, 27 November 2020

مجھے خبر نہیں کتنے خسارے رکھے گئے

 مجھے خبر نہیں کتنے خسارے رکھے گئے

مرے نصیب میں سب غم تمہارے رکھے گئے

ہمارے ساتھ محبت میں اتنا ظلم ہوا

ہماری آنکھ میں جلتے انگارے رکھے گئے

میں کہہ چکی تھی مجھے تیرنا نہیں آتا

بہت ہی دور تبھی تو کنارے رکھے گئے

کسی سے خاص تعلق تو پھر بنا ہی نہیں

تمہارے بعد تو وقتی گزارے رکھے گئے

ہمارے گھر کے چراغوں سے روشنی لے کر

کسی کی مانگ میں اجلے ستارے رکھے گئے

کسی کی آنکھ ترستی رہی اجالے کو

کسی کی آنکھ میں سارے نظارے رکھے گئے

ہم ایسے لوگ محبت کا آسرا تھے، مگر

ہمارے واسطے جھوٹے سہارے رکھے گئے


اقراء عافیہ 

No comments:

Post a Comment