Thursday 26 November 2020

ہم تو معصوم سمجھ ہیں لوگو

 ہم تو معصوم سمجھ ہیں لوگو

اتنے پر پیچ مت بنو لوگو

اس کی عادت تھی پیار کی بولی

اور ہم دل بھی دے چکے لوگو

اس کی پھیلی ہوئی بانہوں کی قسم

سارے شکوے ہی دھل گئے لوگو

چھوڑو بدلہ سکوں نہیں دیتا

معاف کرنے میں ہی بھلا لوگو

کالی راتوں سے خوف آتا ہے

اس کا کاجل مگر بھلا لوگو

کون کہتا ہے سنگ بے دل ہیں

ہم نے روتے انہیں سنا لوگو

چاشنی گفتگو میں تھی تو مگر

کچھ تو آنکھوں میں تلخ تھا لوگو

دل کا دروازہ کھول رکھا تھا

اس میں دشمن بھی آ بسا لوگو

اس کی حالت لہو رلاتی ہے

جس کی منزل پہ موت ہو لوگو

اس محبت کی چیخ گونجے گی

جس پہ سنگِ انا پڑا لوگو

دیکھو ہرگز ہمیں بھلانا نہیں

ہم نے اپنا تمہیں کہا لوگو


زبیدہ صابر

No comments:

Post a Comment