Monday 30 November 2020

بابا آپ سے ایک گلہ ہے

 خط


بابا آپ سے ایک گلہ ہے

خط تو آپ کے اچهے ہیں سب

آپ کے ہاتھوں کی خوشبو ہے

پر، میں ان کو پڑهتی ہوں جب

ہو جاتا ہے دل کیوں بوجهل

آنکھیں کیوں دهندلا جاتی ہیں

پهندا سا اک لگ جاتا ہے

آپ کو کچھ معلوم ہے بابا

ایسا کیوں ہوتا ہے بابا؟

بابا آپ سے ایک گلہ ہے


دھیمے دھیمے سے لہجے میں

آپ تو بات کیا کرتے تھے

ساری دنیا چهوڑ کے، بابا

میری بات سنا کرتے تھے

اب میں بات سنا کرتی ہوں

کم کم بات کیا کرتی ہوں

جب بھی کوئی اونچا بولے

ڈر جاتی ہوں بے حد بابا

بابا آپ سے ایک گلہ ہے


میرے موتیا اور چنبیلی

خوشبو آج بھی دیتے ہوں گے

اماں ہار پروتی ہوں گی

چهپ چهپ کے وه روتی ہوں گی

منظر سارے پیار کے بابا

میرے ساتھ رہا کرتے ہیں

بهیا میرے کان میں آ کر

اب تو روز کہا کرتے ہیں

سب سے اچھی میری بہنا

خوش خوش اپنے گھر میں رہنا

بابا آپ سے ایک گلہ ہے


مجھ کو سب سکهلایا بابا

رشتے ناطے ساتھ نبهانا

اونچے نیچے سب رستوں پر

چلتے جانا بڑهتے جاتا

دل کا حال نہیں کہتی ہوں

سب کچھ سہ کر چپ رہتی ہوں

لیکن اپنے پیاروں کے بن

ہر پل ہر دم خوش خوش رہنا

یہ کیوں نہ سکهلایا بابا

بابا آپ سے ایک گلہ ہے


یاد مجھے ہیں آج بھی وه پل

کر دیتے ہیں بے کل بے کل

آپ کی انگلی تهام کے، ابا

عید کے میلے پہ جب جانا

جهولے لینا، شور مچانا

اونچی ہیل کی پہن کے چپل

ٹهک ٹهک کرنا، ہنستے جانا

اب، میں بہت ہی کم ہنستی ہوں

ہنسنے کی کوشش میں، ابا

آنکھ میں آنسو آ جاتے ہیں

ایسا کیوں ہوتا ہے ابا؟

بابا آپ سے ایک گلہ ہے


مڑ کے جب بھی پیچھے دیکهوں

پلکیں جهپکوں دهند کو کوسوں

آپ کو کتنا تنگ کرتی تهی

اف کتنی ضدیں کرتی تھی

یہ بھی لے دو، وه بھی لے دو

مجه کو ساری دنیا لے دو

لیکن، اب یہ دل کرتا ہے

کاش ہو کوئی ایسا جگ میں

مجھ سے ساری دنیا لے لے

میرے بیتے پَل وه دے دے

ایسا کیوں ہوتا ہے بابا؟

بابا آپ سے ایک گلہ ہے


ماضی میں جب جهانک کے دیکهوں

دهندلے دهندلے یاد جهروکے

آپ کے سینے پہ سر رکھ کر

روز کہانی سنتی تهی میں

شہزادے کو سنگ لیے پهر

خواب انوکھے بُنتی تھی میں

اب، اس پار نئی دنیا میں

نہ ہی خواب، نہ شہزادہ ہے

درد ہے جو حد سے زیاده ہے

آنکھوں میں چبهتی رہتی ہے

ٹوٹے خواب کی کرچی شاید

بابا آپ سے ایک گلہ ہے


کیونکر، آپ کو ڈر لگتا ہے

بابا، خوش ہوں اپنے گهر میں

سب آرام بہت پیسہ ہے

کهانا پینا کپڑا زیور

بن ماگے ملتا رہتا ہے

لیکن بابا، اس کا کیا ہو؟

دل کے اندر باہر ہر سو

خالی پن بڑهتا جاتا ہے

آپ کی چاهت کی وه گرمی

آپ کے لہجے کی وه نرمی

ان کا مول نہیں ہے ابا

بابا آپ سے ایک گلہ ہے


فاطمہ نجیب

No comments:

Post a Comment