گھروں کے یہ دکھ لے جاتے ہیں ہم بیچاروں کو
دیمک لکڑی کھا جاتی ہے، نم دیواروں کو
جہاں گرانی دیکھ کے مفلس خالی لوٹ آئیں
بھاڑ میں جائیں، آگ لگے ایسے بازاروں کو
دیکھیں اس کے بعد فلک کیسے اتراتا ہے؟
کوئی زمیں پر لا کے رکھ دے چاند ستاروں کو
خزاں نے پھول کھلا رکھے ہیں یہاں اداسی کے
اپنے گھر سے کیا نسبت ہے بھلا بہاروں کو
احمد امتیاز
No comments:
Post a Comment