کب محبت سے دیکھتے ہیں مجھے
سب ضرورت سے دیکھتے ہیں مجھے
💥نیند کے ساتھ میرا جھگڑا ہے
خواب حسرت سے دیکھتے ہیں مجھے
میری باتوں میں کیسی خوشبو ہے
پھول حیرت سے دیکھتے ہیں مجھے
میں تو ان سے بھی پیار کرتا ہوں
جو حقارت سے دیکھتے ہیں مجھے
سارے تریاق پاس ہیں میرے
سانپ نفرت سے دیکھتے ہیں مجھے
بیعتِ لفظ جب سے کی میں نے
حرف عزت سے دیکھتے ہیں مجھے
میں تو صحرا کا رہنے والا ہوں
پیڑ قسمت سے دیکھتے ہیں مجھے
⛆جانے کب چشمِ نیلگوں برسے
اشک مدت سے دیکھتے ہیں مجھے
شعیب زمان
No comments:
Post a Comment