Friday, 27 November 2020

حسن سے آنکھ لڑی ہو جیسے

 حسن سے آنکھ لڑی ہو جیسے 

زندگی چونک پڑی ہو جیسے 

ہائے یہ لمحہ تری یاد کے ساتھ 

کوئی رحمت کی گھڑی ہو جیسے 

راہ روکے ہوئے اک مدت سے 

کوئی دوشیزہ کھڑی ہو جیسے 

☪اف یہ تابانیٔ ماہ و انجم 

رات سہرے کی لڑی ہو جیسے 

ان کو دیکھا تو ہوا یہ محسوس 

جان میں جان پڑی ہو جیسے 

مجھ سے کھلتے ہوئے شرماتے ہیں 

اک گرہ دل میں پڑی ہو جیسے 

اف یہ اندازِ شکستِ ارماں 

شاخِ گل ٹوٹ پڑی ہو جیسے 

اف یہ اشکوں کا تسلسل عنواں

کوئی ساون کی جھڑی ہو جیسے 


عنوان چشتی

No comments:

Post a Comment