ذکر جب بھی تیرا عنوان میں آ جاتا ہے
اک نیا جوش دل و جان میں آ جاتا ہے
ایک قطره بھی میسر نہیں ہوتا ہے کبھی
اور مے خانہ کبھی دان میں آ جاتا ہے
شام ہوتے ہی بلا ناغہ یہ بیزارگی من
رقص کرتا ہوا شمشان میں آ جاتا ہے
پا کے تنہا مجھے یادوں کا پرنده اکثر
لے کر آلام کے زندان میں آ جاتا ہے
عمر بھر یونہی بھٹکتا ہے پر آخر اک دن
دل💓 ہمارا حدِ امکان میں آ جاتا ہے
حکم چلنے کا ہُوا ہے تو پھر اے راه نورد
عزم بھی کُوچ کے سامان میں آ جاتا ہے
دینِ حق پر کوئی بہتان لگاتا ہے تو شاد
ولولہ قلبِ مسلمان میں آ جاتا ہے
شمشاد شاد
No comments:
Post a Comment