Sunday 29 November 2020

ذکر جب بھی تیرا عنوان میں آ جاتا ہے

 ذکر جب بھی تیرا عنوان میں آ جاتا ہے

اک نیا جوش دل و جان میں آ جاتا ہے

ایک قطره بھی میسر نہیں ہوتا ہے کبھی

اور مے خانہ کبھی دان میں آ جاتا ہے

شام ہوتے ہی بلا ناغہ یہ بیزارگی من

رقص کرتا ہوا شمشان میں آ جاتا ہے

پا کے تنہا مجھے یادوں کا پرنده اکثر

لے کر آلام کے زندان میں آ جاتا ہے

عمر بھر یونہی بھٹکتا ہے پر آخر اک دن

دل💓 ہمارا حدِ امکان میں آ جاتا ہے

حکم چلنے کا ہُوا ہے تو پھر اے راه نورد

عزم بھی کُوچ کے سامان میں آ جاتا ہے

دینِ حق پر کوئی بہتان لگاتا ہے تو شاد

ولولہ قلبِ مسلمان میں آ جاتا ہے


شمشاد شاد

No comments:

Post a Comment