Friday 27 November 2020

تجھے پتا ہی نہیں ہے مرے غزال بدن

نظم


 تجھے پتا ہی نہیں ہے مرے غزال بدن

کہ تیری چھت سے ذرا ہٹ کے ایک کونے میں

وہ ماہتاب تجھے دیکھنے کو آتا ہے

ستارے تیری تمازت سے جلتے بجھتے ہیں

اور آفتاب ترے در پہ سر جھکاتا ہے


تجھے پتا ہی نہیں ہے مرے غزال بدن

تُو جس کا نام پکارے وہ خود پہ مر جائے

جہاں بھی دیکھے تُو بادِ صبا ادھر جائے

تو ایک بار کہے؛ یوں نہیں ہے، ایسا ہے

تو اگلا بندہ کہی بات سے مکر جائے


تجھے پتا ہی نہیں ہے مرے غزال بدن

یہ کوزہ گر تری انگڑائیوں سے جلتے ہیں

یہ شیشہ گر تری پرچھائیوں سے جلتے ہیں

تُو ایک بار مجھے مسکرا کے دیکھتا ہے

چراغ جیسے نئے زاویوں سے جلتے ہیں


کبھی کبھی میں تجھے دیکھ کر یہ سوچتا ہوں

اے کاش میں بھی تجھے خواب میں ملا ہوتا

تجھے پتا ہی نہیں ہے مرے غزال بدن

تجھے پتا ہی نہیں ہے، اگر پتا ہوتا؟؟


ولید ولی

No comments:

Post a Comment