Saturday, 28 November 2020

مقابلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں

 مقابلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں

یہ ولولے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں

قریب آؤ تو شاید سمجھ میں آ جائے

کہ فاصلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں

ہے میرے ساتھ مرے دشمنوں سے ربط انہیں

یہ سلسلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں

اگر ہے کوئی شکایت تو مل کے بات کرو

مراسلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں

کسی نے قتل کیا اور سزا کسی کو ملی

یہ فیصلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں

جو رہزنوں کا تعاون قبول کرتے ہیں

وہ قافلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں

تنازعات میں بہتر ہے صلح کر لینا

نئے گِلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں

یہ لغزشوں کا تسلسل، یہ معذرت پیہم

یہ مرحلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں

چراغ حق ہیں تو خاموش کیوں ہیں وہ رزمی

بِنا جلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں


مظفر رزمی

No comments:

Post a Comment