گماں نہ کر
کہ تُو مجھے مصرعوں میں ڈھال سکتا ہے
مجھ میں پھیلے ہوئے صحرا کی ریت سمیٹ سکتا ہے
یا مر ی آنکھ کے دریا کو لفظ کے کوزے میں قید کر سکتا ہے
تُو چاہے عمر بھر مرے رنگ چن چن کر من پسند تصاویر بناتا رہے
اور اپنے ادھ کچرا خیالات کی داد پاتا رہے
مگر اے کم ہنر! میری تصویر کے بے شمار رنگ ترے تصور سے ماورا ہیں
مجھے افسوس نہیں کہ تُو اپنے بھائی کی طرح جنگِ عظیم دوم میں دشمن کے کام نہ آ سکا
تری دانشوری پلاسی کی شرمناک شکست میں
دشمنوں کو نیست ونابود کر دینے کا کوئی اعلی منصوبہ بنانے سے قاصر رہی
اور تری نام نہاد فیاضی بوسنیا کے بدترین قحط میں دم توڑ گئی
مجھے قطعاً افسوس نہیں کہ تری دولت تری احتیاجات کی تشفی کر سکی
نہ تری سیاست انسانی اغراض کی تسکین کا ذریعہ بن سکی
نہ تیرا خدا تجھے امان دے سکا
اور نہ ہی تری محبت ترے ادھورے پن کی تکمیل کر سکی
میں ازل سے تیری ادھ کچرا نظمیں سننے کی عادی ہوں
یہ جانتے ہوئے بھی کہ تُو مجھ سے اپنی ناتمامی کا انتقام نہیں لے سکتا
اور تا ابد مجھے نظم نہیں کر سکتا
نینا عادل
No comments:
Post a Comment