Saturday 28 November 2020

ہوا میں تیر چلاتے ہیں خواب دیکھتے ہیں

 ہوا میں تیر چلاتے ہیں، خواب دیکھتے ہیں

کہ ہم تو خواب دکھاتے ہیں خواب دیکھتے ہیں

چلو، کہ اب تو کوئی کام بھی نہیں کرنا

چلو چراغ بجھاتے ہیں خواب دیکھتے ہیں

اک ایسا شہر، جہاں ہر طرف محبت ہو

وہ شہر روز بناتے ہیں، خواب دیکھتے ہیں

اکیلے دیکھے ہوئے خواب تو ہیں بے تعبیر

اسے بھی ساتھ بٹھاتے ہیں خواب دیکھتے ہیں

ہمارے پاس لُٹانے کو اور کچھ بھی نہیں

ہم اپنی نیند لُٹاتے ہیں، خواب دیکھتے ہیں

بس اس طرح بھی کریں نارسائیوں کا علاج

یہ ہم جو پھول بناتے ہیں خواب دیکھتے ہیں

کسی طرح بھی یہ کارِِ جہاں نہیں ہوتا

ہم اپنی جان چھڑاتے ہیں خواب دیکھتے ہیں

کہاں ہمارے بلانے پہ اس کو آنا ہے؟

یہ ہم جو اس کو بلاتے ہیں خواب دیکھتے ہیں


محمد حنیف

No comments:

Post a Comment