Monday 30 November 2020

کچھ بھی نہ کہا اور کہہ بھی گئے کچھ کہتے کہتے رہ بھی گئے

کچھ بھی نہ کہا اور کہہ بھی گئے


فلمی گیت


جو حال پوچھا تو ہم حالِ دل سنا نہ سکے

زباں پہ آئے فسانے تو لب ہلا نہ سکے


کچھ بھی نہ کہا اور کہہ بھی گئے

کچھ کہتے کہتے رہ بھی گئے

کچھ بھی نہ کہا اور کہہ بھی گئے


باتیں جو زباں تک آ نہ سکیں

آنکھوں نے کہیں آنکھوں نے سنیں

کچھ ہونٹوں پر کچھ آنکھوں میں

ان کہے فسانے رہ بھی گئے

کچھ بھی نہ کہا اور کہہ بھی گئے

کچھ کہتے کہتے رہ بھی گئے


دیکھیں گے انہیں دل کہتا تھا

جب دیکھا تو دیکھا نہ گیا

کچھ نکلے کچھ بے چین ہوئے

کچھ ارماں دل میں رہ بھی گئے

کچھ بھی نہ کہا اور کہہ بھی گئے

کچھ کہتے کہتے رہ بھی گئے


تنویر نقوی

No comments:

Post a Comment