Friday 27 November 2020

ظلم چکھا یا بے حسی چکھی

 ظلم چکھا یا بے حسی چکھی

کیا کبھی تم نے بے بسی چکھی 

موت ملتی رہی پیالہ بھر 

ایک ہی گھونٹ زندگی چکھی 

چاند جب شاخ پہ اتر آیا 

تب درختوں نے چاندنی چکھی 

رکھ کے انگلی زبان پر اس کی 

آج تھوڑی سی روشنی چکھی 

شہد کا ذائقہ تو چکھا ہے 

کیا کبھی آنکھ شربتی چکھی 

اس کا لہجہ سماعتوں میں گھلا 

جیسے کانوں نے شاعری چکھی 

سامنے رکھ کے چائے کی پیالی 

چسکی چسکی تری کمی چکھی 

آج آنکھوں نے اس کو دیکھا تھا 

آج پلکوں نے پھر نمی چکھی 

چوم کر اک گلاب کا چہرہ 

تتلیوں نے بھی دلکشی چکھی 


ناہید اختر بلوچ

No comments:

Post a Comment