Sunday 29 November 2020

ہم شاہ جہاں کے ہتھ کٹے مزدور تک گئے

 ہم شاہ جہاں کے ہتھ کٹے مزدور تک گئے

فاقہ اور فکر ایک ساتھ تندور تک گئے

موسیٰ کے سوا کوئی بھی زندہ نہیں بچا

جو لوگ خدا دیکھنے کوہِ طور تک گئے

اندھیرے میں اندھیرا ہی میرا ساتھی تھا

ہم روشنی کے دھوکے میں بڑی دور تک گئے

مولا! تیری دنیا میں تجھے ہر جگہ ڈھونڈا

جب خود میں ہم اترے تو تیرے نور تک گئے

پھانسی کا اعلان جب مسجد میں ہوا تھا

پھر دیکھنے مجھے چوک میں معذور تک گئے

کچھ نے اسے کافر کہا، کچھ نے شہیدِ حق

ہم حق کا ظرف کھوجنے منصور تک گئے

ہم لوگ ہوس زادے ہیں اسی واسطے حیدر

ہم لوگ تو جنت میں بھی بس حور تک گئے


حیدر علی

No comments:

Post a Comment