یاد ماضی کے چراغوں کو بجھایا نہ کرو
تم بھی تنہا نہ رہو مجھ کو بھی تنہا نہ کرو
✨نفس بادِ صبا ہاتھ نہ آئے گا کبھی
گل کی اڑتی ہوئی خوشبو کا احاطہ نہ کرو
ہم نے دیکھا ہے دم آخر شب خواب کوئی
تم سے کہنا ہے کہ تعبیر کا چرچا نہ کرو
کچھ نہ کچھ ہوگا مرے خاک اڑانے کا سبب
جانے والو! مجھے آوازۂ صحرا نہ کرو
یوں نہ محسوس ہو افلاک نشیں ہے کوئی
اس قدر دور سے تو مجھ کو پکارا نہ کرو
حمید الماس
No comments:
Post a Comment