آنکھوں سے نہ اشکوں کی روانی سے محبت
اس کو ہے فقط میری جوانی سے محبت
پہلے تو بہت خود کو مصیبت سے بچایا
پھر ہو ہی گئی دشمنِ جانی سے محبت
وہ ترکِ محبت پہ بھلا کیسے ہو راضی
ہو جس کو محبت کی نشانی سے محبت
ہر مصرعۂ اولیٰ سے جھلکتا ہے میرا عشق
لپٹی ہے ہر اک مصرعۂ ثانی سے محبت
حنا عباس
No comments:
Post a Comment