Friday 27 November 2020

آنکھوں سے نہ اشکوں کی روانی سے محبت

 آنکھوں سے نہ اشکوں کی روانی سے محبت

اس کو ہے فقط میری جوانی سے محبت

پہلے تو بہت خود کو مصیبت سے بچایا

پھر ہو ہی گئی دشمنِ جانی سے محبت

وہ ترکِ محبت پہ بھلا کیسے ہو راضی

ہو جس کو محبت کی نشانی سے محبت

ہر مصرعۂ اولیٰ سے جھلکتا ہے میرا عشق

لپٹی ہے ہر اک مصرعۂ ثانی سے محبت


حنا عباس

No comments:

Post a Comment