حصول یہ ہے کہ شہرت نکال لایا ہوں
تمہارے ہجر سے چاہت نکال لایا ہوں
اگر ہے عشق تو پھر دیکھنا ضروری نہیں
میں ترے لہجے سے صورت نکال لایا ہوں
بتوں کو پوجنے والو! یہ بات مانتے ہو
میں پتھروں سے محبت نکال لایا ہوں
یہ میری آنکھیں نہیں لال لال لہریں ہیں
دِیے کی آنکھ سے رنگت نکال لایا ہوں
میں دل سے شیخ کے جنت نکال لایا ہوں
یہاں بھی تیری عبادت نکال لایا ہوں
علی نایاب
No comments:
Post a Comment