Friday, 27 November 2020

تمہارے ہجر سے چاہت نکال لایا ہوں

 حصول یہ ہے کہ شہرت نکال لایا ہوں

تمہارے ہجر سے چاہت نکال لایا ہوں

اگر ہے عشق تو پھر دیکھنا ضروری نہیں

میں ترے لہجے سے صورت نکال لایا ہوں

بتوں کو پوجنے والو! یہ بات مانتے ہو

میں پتھروں سے محبت نکال لایا ہوں

یہ میری آنکھیں نہیں لال لال لہریں ہیں

دِیے کی آنکھ سے رنگت نکال لایا ہوں

میں دل سے شیخ کے جنت نکال لایا ہوں

یہاں بھی تیری عبادت نکال لایا ہوں


علی نایاب

No comments:

Post a Comment