غم کی ملی جو عشق میں جاگیر دیکھ کر
خوابوں کو نوچ ڈالو گے تعبیر دیکھ کر
مجھ سے کہا طبیب نے تم لاعلاج ہو
آنکھوں میں ہجر یار کی تاثیر دیکھ کر
حالت بگڑ گئی ہے دلِ بے قرار کی
کُنجِ قفس میں وحشتِ نخچیر دیکھ کر
پختہ یقین ہو چلا ہے اپنی موت کا
کوزہ گروں کے ہاتھ میں شمشیر دیکھ کر
جو کچھ تھا میں نے چاہا ملا وہ رقیب کو
میں مبتلائے رشک ہوں تقدیر دیکھ کر
پھر قتل گاہِ عشق میں ہےرقص موت کا
عاشق پہ فردِ جرم کی زنجیر دیکھ کر
اس رب کی رحمتوں پہ بھروسہ تو کیجیے
مایوس کیوں ہیں تشنہ جی تقصیر دیکھ کر
عامر شہزاد تشنہ
No comments:
Post a Comment