Friday 27 November 2020

غم کی ملی جو عشق میں جاگیر دیکھ کر

 غم کی ملی جو عشق میں جاگیر دیکھ کر

خوابوں کو نوچ ڈالو گے تعبیر دیکھ کر

مجھ سے کہا طبیب نے تم لاعلاج ہو

آنکھوں میں ہجر یار کی تاثیر دیکھ کر

حالت بگڑ گئی ہے دلِ بے قرار کی

کُنجِ قفس میں وحشتِ نخچیر دیکھ کر

پختہ یقین ہو چلا ہے اپنی موت کا

کوزہ گروں کے ہاتھ میں شمشیر دیکھ کر

جو کچھ تھا میں نے چاہا ملا وہ رقیب کو

میں مبتلائے رشک ہوں تقدیر دیکھ کر

پھر قتل گاہِ عشق میں ہےرقص موت کا

عاشق پہ فردِ جرم کی زنجیر دیکھ کر

اس رب کی رحمتوں پہ بھروسہ تو کیجیے

مایوس کیوں ہیں تشنہ جی تقصیر دیکھ کر


عامر شہزاد تشنہ

No comments:

Post a Comment