Friday 27 November 2020

اسی نے بوئے شکوک دل میں اسی چنبیلی کا نام دکھ ہے

 اسی نے بوئے شکوک دل میں اسی چنبیلی کا نام دکھ ہے

تمہارے پہلو سے لگ کے بیٹھی ہوئی سہیلی کا نام دکھ ہے

وہی نا جس کی مکین لڑکی نے تیری بستی میں عشق بویا

مجھے بھی درشن کراؤ اس کے کہ جس حویلی کا نام دکھ ہے

تم ان لکیروں میں اک خوشی بھی تلاش کر لو تو معجزہ ہے

کہ میں تو بچپن سے جانتا ہوں، مری ہتھیلی کا نام دکھ ہے

ہر ایک رشتہ، ہر ایک جذبہ، وفا، محبت، خلوص سب کچھ

میں اور کیا کیا بتاؤں؟ حتیٰ کہ یار بیلی کا نام دکھ ہے

یہ اِچھا دھاری ہے سن لو صاحب جسے یہ کاٹے نہ پانی مانگے

ہاں، الجھی الجھی سی اس محبت بھری پہیلی کا نام دکھ ہے


خالد ندیم شانی

No comments:

Post a Comment