اسی نے بوئے شکوک دل میں اسی چنبیلی کا نام دکھ ہے
تمہارے پہلو سے لگ کے بیٹھی ہوئی سہیلی کا نام دکھ ہے
وہی نا جس کی مکین لڑکی نے تیری بستی میں عشق بویا
مجھے بھی درشن کراؤ اس کے کہ جس حویلی کا نام دکھ ہے
تم ان لکیروں میں اک خوشی بھی تلاش کر لو تو معجزہ ہے
کہ میں تو بچپن سے جانتا ہوں، مری ہتھیلی کا نام دکھ ہے
ہر ایک رشتہ، ہر ایک جذبہ، وفا، محبت، خلوص سب کچھ
میں اور کیا کیا بتاؤں؟ حتیٰ کہ یار بیلی کا نام دکھ ہے
یہ اِچھا دھاری ہے سن لو صاحب جسے یہ کاٹے نہ پانی مانگے
ہاں، الجھی الجھی سی اس محبت بھری پہیلی کا نام دکھ ہے
خالد ندیم شانی
No comments:
Post a Comment