Thursday 26 November 2020

گلشن میں انتشار کا قائل نہیں ہوں میں

 گلشن میں انتشار کا قائل نہیں ہوں میں

ایسی کسی بہار کا قائل نہیں ہوں میں

ترجیح دوں گا موت کو میں پیاس کے سبب

ساقی مگر ادھار کا قائل نہیں ہوں میں

اٹھ جائے حشر میرے لہو میں تو بات ہے

معمول کے فشار کا قائل نہیں ہوں میں

تجھ میں جو خامیاں ہیں وہ منہ پر بتاؤں گا

یوں پیٹھ پیچھے وار کا قائل نہیں ہوں میں

دعویٰ اگر ہےعشق میں پھر ضبط بھی تو ہو

ہائے ہوں بے قرار” کا قائل نہیں ہوں میں“

فرقت ہو تو ہمیشہ کی، یا وصل دائمی

بس ایک شب گزار” کا قائل نہیں ہوں میں“

تشنہ بس ایک جام کہ مٹ جائے تشنگی

ہاں مستی و خمار کا قائل نہیں ہوں میں


عامر شہزاد تشنہ

No comments:

Post a Comment