Friday 27 November 2020

دلوں میں وحشتیں آباد کر کے

 دلوں میں وحشتیں آباد کر کے

صدائیں دے رہی ہوں یاد کر کے

مجھے مارا ہے میرے دوستوں نے

❤نئی طرزِ ستم ایجاد کر کے

قفس میں ایک پنچھی رو رہا تھا

وطن کے رنگ و بُو سب یاد کر کے

تمہاری زندگی مانگی ہے ہم نے

خدا کے سامنے فریاد کر کے

میاں تنہا میں خود سے پوچھتی ہوں

ملا کیا خود کو ہی برباد کر کے

پرندے دیکھ کر آنگن میں تُف ہے

شکاری خوش نہیں آزاد کر کے

عجب راحت میسر آ گئی ہے

میں روئی تھی خدا کو یاد کر کے


اسماء ہادیہ

No comments:

Post a Comment