Thursday, 26 November 2020

دل میں ہے طلب اور دعا اور طرح کی

 دل میں ہے طلب اور دعا اور طرح کی

ہے خاک نشینی کی سزا اور طرح کی

جب راکھ سے اٹھے گا کبھی عشق کا شعلہ

پھر پائے گی یہ خاک شفا اور طرح کی

جاتے ہوئے موسم کی تو پہچان یہی ہے

دستک میں مجھے دے گا صدا اور طرح کی

ہے ہجر کا پیرایۂ فن اور طرح کا

اور وصل کہانی ہے ذرا اور طرح کی

شب بھی ہے وہی ہم بھی وہی تم بھی وہی ہو

ہے اب کے مگر اپنی سزا اور طرح کی


بشریٰ اعجاز

No comments:

Post a Comment