Friday, 19 August 2022

وہ سانپ سیڑھی کا کھیل تھا

 سانپ سیڑھی کا کھیل


وہ سانپ سیڑھی کا کھیل تھا جو

ہم عہدِ طِفلی میں کھیلتے تھے

اگرچہ سانپوں سے گھِر بھی جاتے

جو کوئی ان میں سے ڈس بھی لیتا

تو واپس اپنی جگہ پہ جاتے

وہ زہر ہوتا تھا اتنا ہلکا

کہ مر نہ پاتے

پھر اپنی جدوجہد کی خاطر

ہم اُٹھ کے قسمت کو آزماتے

اور ایسا ہوتا بھی تھا کہ اکثر

ہمیں وہ سیڑھی مِلی ہے جس سے

بلندیوں پر پہنچ گئے ہیں

مگر نہ جانے کہ سانپ سیڑھی کا

اب یہ کیسا ہے کھیل نکلا

کہ چار سمتوں میں سانپ ہیں بس

جو اپنے پھن کو اُٹھائے اوپر

ہر ایک لمحہ ڈرا رہے ہیں

کہیں بھی سیڑھی نہیں ہے کوئی


شفا کجگاؤنوی

No comments:

Post a Comment