Tuesday 30 August 2022

تمہارے نام یہ شام گیسو گلاب صبحیں

 تمہارے نام


یہ شام گیسو، گلاب صبحیں

تمہارا طرزِ ادا غضب ہے

مجھے بتا دے اے میرے ہمدم

خدا کی بارش تیری نوازش

یہ لہلہاہٹ ہمارے گرد و نواح میں ہے جو

میرے مہر کی دلیل بن کر

تمام طرفوں میں نُور بھر دے

میری سمجھ سے جو ماورا ہے

وہ میرے دل میں اتار کر تو

اتار کر لازوال کر دے

مقام دل بے مثال کر دے

ہماری باتیں رسیلے نغموں

میں پھر سے ڈھل کر

خموش لمحوں میں رنگ بھر دے

قدم ہمارے پڑیں جہاں پر

وہاں گُلابوں کے پُھول اُگ کر

لمس لمس میں وہ آگ پُھوکیں

مقام جا سے پرے اُٹھا کر

ظلم کی سانسوں میں نُور بھر دے

وہ نُور بھر دے جو نفرتوں کو جلائے ایسے

کہ فصل چاہت بپا ہو ہر سُو

محبتوں کی دعا عطا ہو

مجھے بتا دے اے میرے ہمدم

خدا کی بارش تیری نوازش

اب اور برسے

برس کے پھر سے تمام راتیں

صبح تلک جب کرن صبح کی

جگا دے مجھ کو

وصال سے پُر جمال ساعت

نصیب کر دے

تو تا قیامت یہی سزا ہو


فاروق شاہین

No comments:

Post a Comment