Monday 29 August 2022

قدم قدم پہ نیا امتحان چھوڑا ہے

 قدم قدم پہ نیا امتحان چھوڑا ہے

کسی نے عین بھنور درمیان چھوڑا ہے

جبھی تو سب کو میں شک کی نظر سے دیکھتا ہوں

مجھے کسی نے بڑا بد گمان چھوڑا ہے

میں ذیلی رستہ نہیں تھا مگر مجھے اس نے

نہ جانے سوچ کے کیا بے نشان چھوڑا ہے

زمیں پہ بھیجنے والے مجھے بتا تو سہی

یہ میرے حصے میں کیا آسمان چھوڑا ہے


فاخر رضوی

No comments:

Post a Comment