سوچ میں بس اس قدر ترمیم کر تعظیم کر
آدمی کو آدمی تسلیم کر،۔ تعظیم کر
پتھروں سے دل لگایا تھا تو خمیازہ بھگت
کس نے بولا تھا انہیں تجسیم کر، تعظیم کر
اپنے منصب کو سمجھ تو احسنِ تقویم ہے
احسنِ تقویم کی تقویم کر،۔ تعظیم کر
ایک وحدت کی اکائی سے ہیں سب باندھے ہوئے
ضرب دے خود کو بھلے تقسیم کر، تعظیم کر
شوق سے چُونا لگا مت اپنی فطرت کو بدل
دینے والے کی مگر تکریم کر، تعظیم کر
تیری خواہش ہے کہ تو بھی لائقِ تعظیم ہو
پہلے خود کو شاملِ تعظیم کر، تعظیم کر
شہاب عالم
No comments:
Post a Comment