Wednesday, 31 August 2022

نہ ہو جو ختم ایسی داستاں میں چھوڑ جائیں گے

 نہ ہو جو ختم ایسی داستاں میں چھوڑ جائیں گے

ہمیں معلوم تھا وہ درمیاں میں چھوڑ جائیں گے

در و دیوار بھی روتے رہیں گے یاد کر کر کے

ہم اپنی یاد کی کھڑکی مکاں میں چھوڑ جائیں گے

اگر ہم سے کبھی ملنے کی خواہش ہو تو پڑھ لینا

کہ اپنے آپ کو اردو زباں میں چھوڑ جائیں گے

ہمارے جسم کی خوشبو تمہاری جاں سے آئے گی

مہک اپنی تمہارے جسم و جاں میں چھوڑ جائیں گے

ہمارے یاں سے جانے کا کبھی بھی غم نہیں کرنا

مِرے بچو! تمہیں رب کی اماں میں چھوڑ جائیں گے

جسے سن کر زمانہ سسکیوں سے روئے گا عاجز

ہم ایسی داستانِ غم جہاں میں چھوڑ جائیں گے


عاجز بھوپالی

No comments:

Post a Comment