Wednesday, 31 August 2022

اک تو یہ زندگی ہی سراسر فریب ہے

 اک تو یہ زندگی ہی سراسر فریب ہے

اور اس پہ آگہی بھی برابر فریب ہے

اچھا اسے سمجھتے ہیں جو من پسند ہو

یعنی، ہمارا فہم و تدبر فریب ہے

تعبیر تیرے خواب کی معلوم ہے مجھے

تجھ کشتۂ گماں کا مقدر فریب ہے

رہنے دو ان کو عشق و جنوں کے سراب میں

تلخی ہے اتنی سچ میں کہ بہتر فریب ہے

اک اور آسماں بھی ہے اس آسمان پر؟

گویا یہاں فریب کے اوپر فریب ہے؟

ہے واقعہ کچھ اور ہی کاشف پسِ حجاب

جو آنکھ دیکھتی ہے وہ منظر فریب ہے


کاشف رفیق

No comments:

Post a Comment