Monday, 29 August 2022

ٹھنڈی سوندھی ہواؤں جیسا ہے

 ٹھنڈی سوندھی ہواؤں جیسا ہے 

دھوپ میں مجھ کو چھاؤں جیسا ہے

اتر آتی ہے روح تک تاثیر

لہجہ اس کا شفاؤں جیسا ہے

مجھ کو ساحل کی فکر کیونکر ہو 

ساتھ وہ نا خداؤں جیسا ہے

اس کا اسلوب مجھ سے یوں کہہ لو 

عشق کی انتہاؤں جیسا ہے

دور رہ کر گزارنا اک پل 

اب تو لگتا سزاؤں جیسا ہے

اس تعلق کو دوں میں کیا تشبیہ 

ذکر اس کا وفاؤں جیسا ہے

طاہرہ زندگی کی راہوں میں

وہ سراپا دعاؤں جیسا ہے


طاہرہ مسعود

No comments:

Post a Comment