Tuesday, 30 August 2022

ناتواں ناساز مر جائیں گے کیا

 ناتواں، ناساز مر جائیں گے کیا

ہم نظر انداز مر جائیں گے کیا

ہم کسی تفصیل کے قابل نہیں

ہم سرِ آغاز مر جائیں گے کیا

ہاں، خدا کا رازداں ہوں مار دو

مارنے سے راز مر جائیں گے کیا

کوئی نغمہ کر ہمارے سوز کو 

ہم یونہی بے ساز مر جائیں گے کیا

واقعی اک جنگ ہو گی بھوک سے

عشق کے جانباز مر جائیں گے کیا

آنکھ، خوشبو، عکس، عورت، شاعری 

یہ سبھی غمّاز مر جائیں گے کیا

میں بھی خود سے روٹھ کر رخصت ہوا 

آپ بھی ناراض مر جائیں گے کیا

روک دو اُڑنے سے ہم کو، باندھ دو 

بے پر و پرواز مر جائیں گے کیا

میں اسامہ سوچتا ہوں موت سے

زندگی کے راز مر جائیں گے کیا


اسامہ عندلیب

No comments:

Post a Comment