عارفانہ کلام نعتیہ کلام
اک رات رجب کی لکھّی ہے، اک صبح ربیع الاوّل کی
لو میں نے مضامیں جوڑ لیے، لو میں نے نعت مکمل کی
موجود نہ تھے، تقدیر تھے سب، تصویر نہ تھے تحریر تھے سب
پھر نور نے نور کے پرتَو سے صناعیِ چہرۂ اوّلﷺ کی
دیدار کی ساعت کو رکھا آزاد ہر اک پیمانے سے
پرکارِ ابد کے مرکز نے خود گردشِ وقت معطّل کی
اک عشق نے میرے سینے میں اک شہرِ خبر آباد کیا
اک عشق نے میری آنکھوں سے مِری اپنی صورت اوجھل کی
کیوں شعر ادھورے رہ جاتے، جبریل نہ کیوں مصرع لاتے
یہ ذکر ہے کامل و اکمل کا یہ بات ہے احمدِ مُرسلﷺ کی
عارف امام
No comments:
Post a Comment