Tuesday 30 August 2022

آئی سمجھ حیات بھی رسوائیوں کے بعد

 آئی سمجھ حیات بھی رُسوائیوں کے بعد

دل کو ملا سکوں بڑی پسپائیوں کے بعد

اپنا بنا کے رکھتا تھا جو اک جہان کو

کیا مل گیا اسے بھی شناسائیوں کے بعد

بنجر زمینِ دل پہ نہ اب سبزہ اُگائیے

بھاتی نہیں ہیں رونقیں تنہائیوں کے بعد

کھِلتا ہوا گلاب🌹،۔ مہکتا ہوا شباب

روندا پڑا ہے خاک پہ رعنائیوں کے بعد

ملبوس خوشبوؤں میں مہکتی ہوئی عروس

خوابوں کی کرچیاں ہوئیں شہنائیوں کے بعد

خوشیوں کے ساتھ ساتھ کئی حادثے بھی تھے

قُربت ملی تھی ہجر کی سچائیوں کے بعد

کیوں دل میں کوئی حسرتِ بے نام ہو سحر

ملتا ہے کوئی اپنا بھی کٹھنائیوں کے بعد


تابندہ سحر عابدی

No comments:

Post a Comment