عارفانہ کلام نعتیہ کلام
آنگن کا میں نہ تھا کہ در و بام کا نہ تھا
آوارۂ جہاں تھا کسی کام کا نہ تھا
پھیلا ہوا تھا ایک اندھیرا اِدھر اُدھر
لیکن کوئی چراغ مِرے نام کا نہ تھا
دامن اٹا ہوا تھا گُناہوں کی دُھول سے
میں مستحق کسی طرح انعام کا نہ تھا
میں راندۂ جہاں تھا میں ننگِ کائنات
گرچہ نہ تھا خدا کا، میں اصنام کا نہ تھا
پردہ پڑا تھا یُوں مِرے عقل و شعور پر
کوئی بھی لمحہ صبح کا اور شام کا نہ تھا
پھیلا ہوا تھا ہر طرف تاریکیوں کا جال
اک بھی دِیا یہاں تو مِرے نام کا نہ تھا
زاہد کو اس قدر ہے نوازا مِرے حضورؐ
قابل جو آپ آپؐ کے اکرام کا نہ تھا
زاہد شمسی
No comments:
Post a Comment