Tuesday 30 August 2022

‎آنگن کا میں نہ تھا کہ در و بام کا نہ تھا

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


‎آنگن کا میں نہ تھا کہ در و بام کا نہ تھا

‎آوارۂ جہاں تھا کسی کام کا نہ تھا

‎پھیلا ہوا تھا ایک اندھیرا اِدھر اُدھر

‎لیکن کوئی چراغ مِرے نام کا نہ تھا

‎دامن اٹا ہوا تھا گُناہوں کی دُھول سے

‎میں مستحق کسی طرح انعام کا نہ تھا

‎میں راندۂ جہاں تھا میں ننگِ کائنات

‎گرچہ نہ تھا خدا کا، میں اصنام کا نہ تھا

‎پردہ پڑا تھا یُوں مِرے عقل و شعور پر

‎کوئی بھی لمحہ صبح کا اور شام کا نہ تھا

‎پھیلا ہوا تھا ہر طرف تاریکیوں کا جال

‎اک بھی دِیا یہاں تو مِرے نام کا نہ تھا

‎زاہد کو اس قدر ہے نوازا مِرے حضورؐ

‎قابل جو آپ آپؐ کے اکرام کا نہ تھا


زاہد شمسی

No comments:

Post a Comment