Monday, 29 August 2022

پس مرگ چاہت سنبھالے رہیں گے

 پسِ مرگ چاہت سنبھالے رہیں گے

تہہِ خاک تب ہی اُجالے رہیں گے

نہیں اور کچھ تو کوئی زخم دے دو

اسے اپنے سینے میں پالے رہیں گے

👁اثر ان نگاہوں پہ کیا وقت کا ہو👁

درخشاں وہ دو مئے کے پیالے رہیں گے

وہ اک بار دیکھیں،۔ فقط مسکرا کے

کوئی شکوہ ہو گا، نہ نالے رہیں گے

غضب داستاں ہے، محبت ہماری

اسے شعروں غزلوں میں ڈھالے رہیں گے

جہاں سرفروشی کا دستور ہو گا

وہاں دل جلے اور جیالے رہیں گے

وہی عشق میں سرخرو ہو رہیں گے

جو دوراں کی گردش کو ٹالے رہیں گے

وہ جب بھی جہاں اور جیسے ملیں گے

شکایت کُجا منہ پہ تالے رہیں گے

ملیں نا ملیں منزلیں اپنی قسمت

مقدر یہ پاؤں کے چھالے رہیں گے

ہمارے قبیلے میں چاہت کی خاطر

جگر کا لہو دینے والے رہیں گے

ہر اک لمحہ اب ان کے شانہ بشانہ

ہماری دعاؤں کے ہالے رہیں گے

تو پھر چاند سورج کی کیا ہو تمنا

تِری دید کے جب اُجالے رہیں گے

میری زندگی کا اثاثہ یہی ہیں

تمہارے یہ خط ہم سنبھالے رہیں گے

قیامت کے دن تک تِرا طوقِ چاہت

یہ دیوانے گردن میں ڈالے رہیں گے

یہ ہے عشق والوں کی فہرست یاسر

اسی میں ہمارے حوالے رہیں گے


یاسر عباس

No comments:

Post a Comment