اوروں کو تو پھولوں کے کئی رنگ دِکھائے
ہم لوگوں کو دنیا نے فقط سنگ دکھائے
ہم نے بھی بہت اس کو نئے پن سے پکارا
اس نے بھی محبت کے نئے ڈھنگ دکھائے
وہ آئے، ہمیں رنجش و نفرت ہی سجھائے
وہ آئے، ہمیں دل کا وہی زنگ دکھائے
کیا جانیے، کیا لغزشِ پا ہم کوسجھائے
کیا جانیے، کیا ہم کو رہِ تنگ دکھائے
ہم کو بھی محبت کے خوش آغاز سفر نے
کچھ نغمے سنائے تو کچھ آہنگ دکھائے
ہر گُل ہمیں دھرتی کا پریشاں نظر آئے
ہر امن کا منظر ہی ہمیں جنگ دکھائے
کچھ دن سے جیا حالتِ دل غیر بہت ہے
بے چینیاں اس جسم کا ہر انگ دکھائے
جیا قریشی
No comments:
Post a Comment