عارفانہ کلام نعتیہ کلام
رقص طاؤس، نہ آواز کے جادو میں ملی
دل کو تسکین فقط نغمۂ حق ہُو میں ملی
رنگ والشمس کا رُخسار نبیﷺ میں دیکھا
شان واللیل کی سرکارؐ کے گیسُو میں ملی
عشق نے ڈھونڈا تو آقاؐ کے پسینے کی مہک
کیسۂ گُل میں ملی،۔ نافۂ آہُو میں ملی
للہ الحمد کہ ضائع نہ ہوئے میرے حروف
میری ہر نعت سرِ حشر ترازو میں ملی
ابن مریمؑ نے سنائی تھی بشارت جس کی
وہ صفت آمنہ خاتون کے بابو میں ملی
پیڑ پتھر ہی نہیں، شمس و قمر بھی ہیں مطیع
وسعتِ کون و مکاں آپؐ کے قابو میں ملی
ماہتاب شبِ اسرا میں ہے جو حسن و کشش
کب کشش ایسی کسی گلرخ و مہرو میں ملی
پہلوئے ذم جو لکھا کرتے ہیں، لکھیں لیکن
کچھ الگ کیفیتِ جذب مجھے تُو میں ملی
جس گلی سے وہؐ مِرا جانِ بہاراں گزرا
وہ گلی ڈوبی ہوئی جنتی خوشبو میں ملی
عشق آمنت کی کرتا رہا تکرار نصیر
عقل جب محوِ نزاعات من و تُو میں ملی
نصیر سراجی
No comments:
Post a Comment