Monday 29 August 2022

طبیب کہتے ہیں جز وہم خواب کچھ بھی نہیں

 طبیب کہتے ہیں جز وہم خواب کچھ بھی نہیں

تو کیا جو ہم نے سہے وہ عذاب کچھ بھی نہیں

ہماری دشت نوردی تمہارے کام آئی

تمہیں یہ کون بتاتا سراب کچھ بھی نہیں

نظیر اس کی میں کیا دوں کہ سامنے اس کے

چراغ،۔ ماہ،۔ ستارہ،۔ گلاب کچھ بھی نہیں

تمام عمر کیا میں نے کارِ لا حاصل

کہ مدحِ حُسنِ بُتاں کا ثواب کچھ بھی نہیں

کوئی لطیف سی شے ہو تو ہم پئیں ساقی

ہم اہلِ دل کی نظر میں شراب کچھ بھی نہیں

اگر میں جذب نہ کر پاؤں روشنی کاشف

تو ماہ کچھ بھی نہیں، آفتاب کچھ بھی نہیں


کاشف رفیق

No comments:

Post a Comment