اک بار کی نہیں، ہے یہ ہر بار کی سزا
تا عمر اب ملے گی مجھے پیار کی سزا
جلنے لگا ہے طور کی مانند سارا جسم
کتنی حسین ہے تِرے دیدار کی سزا
سینچا ہے ہم نے اپنے لہو سے وطن کاباغ
اور دے رہے ہیں وہ ہمیں غدار کی سزا
جھوٹی محبتوں کا یہ انجام دیکھیے
کچرے میں پھینک آئے ہیں وه پیار کی سزا
معصوم تتلیوں کو مسلتے ہیں جو یہاں
ان کو تو ہونی چاہیے بس دار کی سزا
اے کاش مِرے پاس چلا آئے چارہ گر
شزا! ہو کچھ تو کم دلِ بیمار کی سزا
شزا جلالپوری
شیزا جلالپوری
No comments:
Post a Comment