وہ میرا مان ہوتا جا رہا ہے
سو دل حیران ہوتا جا رہا ہے
ہمیں کچھ ملنے والا ہے یہاں سے
قوی امکان ہوتا جا رہا ہے
کسی کو کیا خبر ہے بے حسی میں
بڑا نقصان ہوتا جا رہا ہے
ذرا سی بات پہ رو رو کے اتنا
کوئی ہلکان ہوتا جا رہا ہے
وہ میرے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں
مِرا دیوان ہوتا جا رہا ہے
یہ وحشت کا سفر شہزاد راؤ
مِری پہچان ہوتا جا رہا ہے
شہزاد راؤ
No comments:
Post a Comment