Sunday 28 August 2022

ہم ختم نبوت کا جو اظہار کریں گے

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


ہم ختمِ نبوت کا جو اظہار کریں گے

گر جرم عقیدت ہے تو ہر بار کریں گے

کامل ہے یقیں اس میں کہ مرزائی ہے کافر 

ہم بحث و مباحث نہ ہی تکرار کریں گے

پہلے بھی تو مردود غلاظت میں مَرا ہے

اب ہم بھی انہیں کیفرِ کردار کریں گے

ہر دور میں قربانی سے ہی دین بسا ہے

یہ جانیں نبوتؐ پہ ہی سو وار کریں گے

سُن دشمنِ دیں تیری زباں اور کُھلی تو

سر تن سے جدا تیرا یہ اک بار کریں گے

جو ختمِ نبوتﷺ کا سبق ان سے ملا ہے

ہم زندہ نبیؐ اپنے کی گفتار کریں گے

کیا ختمِ نبوتؐ کا دیا خون سے روشن

سب دیپ کو ارشد ہے چمکدار کریں گے


ارشد مرزا

No comments:

Post a Comment