میں خواب دیکھتی ہوں، تم تعبیر دیکھنا
میں لفظ ڈھونڈتی ہوں، تم تفسیر دیکھنا
مجھ میں کہاں تاب کہ میں سہہ سکوں اسے
اس نے ہی سہہ لیا،۔ مِری تقدیر دیکھنا
شکوہ کِیا ہے اس نے کہ میں دور کیوں ہوئی
اس کو تو نہ دِکھا اس پاؤں کی زنجیر دیکھنا
ٹکڑے ہوئے جس کے اسی دل سے جڑیں گے وہ
پھر تم اس کو باعثِ تعمیر دیکھنا
بیوفائی کی طعنہ زنی اس نے کی بارہا
پھر روز و شب میری ہی تصویر دیکھنا
شکیلہ رفیق
No comments:
Post a Comment