Monday 29 August 2022

پیاس سب کی بجھانے والا یم بھوک اپنی مٹا رہا ہے

 گہری نیند


مانجھیوں کا تھا رزق جو پانی

اب انہیں کو ڈبو رہا ہے کیوں؟

جاگ اٹھا چناب پھر شاید

موت ہے لہر لہر پانی کی

پیاس سب کی بُجھانے والا یم

بھوک اپنی مٹا رہا ہے اب

ہر کوئی سر جھکا رہا ہے اب

بستیاں سو گئی ہیں

گہری نیند


مرتضیٰ اشعر

No comments:

Post a Comment