گہری نیند
مانجھیوں کا تھا رزق جو پانی
اب انہیں کو ڈبو رہا ہے کیوں؟
جاگ اٹھا چناب پھر شاید
موت ہے لہر لہر پانی کی
پیاس سب کی بُجھانے والا یم
بھوک اپنی مٹا رہا ہے اب
ہر کوئی سر جھکا رہا ہے اب
بستیاں سو گئی ہیں
گہری نیند
مرتضیٰ اشعر
سیلاب کی تباہ کاریوں پہ کہی گئی نظم
No comments:
Post a Comment