Tuesday 30 August 2022

کفر نے رات کا ماحول بنا رکھا ہے

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


کُفر نے رات کا ماحول بنا رکھا ہے

میرے سینے میں محمدﷺ کا دِیا رکھا ہے

وہؐ جو مِل جائے، تو بیشک مجھے جنت نہ مِلے

عشق کو اجر کے لالچ سے بچا رکھا ہے

خواب میں وہؐ نظر آئے تو پھر آنکھیں نہ کُھلیں

میں نے مُدت سے یہ منصوبہ بنا رکھا ہے

کوئی گُمراہ ہو، درماندہ ہو یا مُفلس ہو

اسؐ نے سب کے لیے دروازہ کُھلا رکھا ہے

اسؐ کی مِدحت میں فرِشتے ہیں ہم آواز مِرے

عرش سے اسؐ نے مِرا فرش مِلا رکھا ہے

وہؐ مِلا ہے تو طلب مِٹ گئی ہر نعمت کی

طاق پر اب تو مِرا دستِ دعا رکھا ہے

قرب حاصل ہو جو اس ذاتِ گرامیؐ کا ندیم

یُوں سمجھ لو کہ وہِیں قُربِ خدا رکھا ہے


احمد ندیم قاسمی​

No comments:

Post a Comment